ریاض: (ویب ڈیسک) سعودی عرب کے مفتی اعظم کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث صورتحال ایسی رہی تو رمضان المبارک میں نماز تراویح اور نماز عید گھروں پر ادا کی جائینگی۔ تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی تباہی کی لپٹ میں ہر کوئی ہے۔ جن لوگوں کو نہیں لگی وہ اس کے خوف میں رہ رہے ہیں اور خوف بالکل حقیقی ہے جس سے کوئی فرار نہیں۔ وبا دنیا کے مختلف ممالک میں تیزی سے ایک انسان سے دوسرے انسان تک پھیل رہی ہے۔
دنیا بھر میں اب تک ایک لاکھ 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ متاثرہ افراد کی تعداد بیس لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے، تاہم اس دوران دنیا بھر میں مذہبی تہوار بھی مہلک وباء سے متاثر ہو رہے ہیں، اسی حوالے سے سعودی عرب کے مفتی اعظم نے بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے باعث حالات ایسے ہی رہے تو رمضان المبارک میں نماز تراویح گھروں پر ادا کی جائے گی۔
یاد رہے کہ کورونا وائرس وبا کے موقع پر رمضان المبارک کی آمد سے متعلق متعدد سوالوں کا جواب دیتے ہوئے الشیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے مذکورہ اعلان کیا۔ یہ سوالات امور اسلامی اور دعوت وارشاد کی وزارت سے پوچھے گئے تھے۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے الشیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے کہا کہ اس سال رمضان المبارک کی تروایح فرزندان توحید گھروں میں ادا کریں کیونکہ متعلقہ حکام نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر تراویح مساجد اہتمام کرانے سے معذوری ظاہر کی ہے۔
تاہم عیدالفطر کی نماز گھروں میں ادا کرنے سے متعلق ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے الشیخ عبدالعزیز آل الشیخ کا کہنا تھا کہ اگر کورونا کے پیش نظر نماز عید کھلی جگہوں اور مساجد میں ادا نہ کی جا سکی تو ایسے میں خطبہ کے بغیر لوگ اسے گھروں میں ادا کریں۔
اس سے قبل بھی اسی حوالے سے ایک فتوی موجود ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی کی نماز عید قضا ہو جائے تو وہ بغیر خطبہ کے اسے گھر پر ادا کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں لاک ڈاؤن کے باعث لوگوں کو پہلے ہی گھروں پر نمازیں ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اسلامی امور کی وزارت کے انچارج عبداللطیف آل الشیخ نے گذشتہ ماہ نماز جمعہ اور نماز باجماعت مساجد میں ادا کرنے پر پابندی عاید کی تھی تاکہ مملکت میں کورونا جیسی عالمی وبا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔
سعودی عرب کی وزارت صحت کے مطابق ملک بھر میں اب تک کورونا وائرس کے باعث 83 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ اس مہلک وباء کے باعث 6380 افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 1 ہزار کے قریب افراد صحت یاب ہو چکے ہیں۔