اسلام آباد – وزیراعظم عمران خان نے ہدایات جاری کی ہیں کہ ماہ رمضان المبارک کیلئے علمائے کرام کی مشاورت سے حفاظتی تدابیر پر مبنی لائحہ عمل ترتیب دیا جائے
وزیراعظم نے یہ ہدایات وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری کو دیں جنہوں نے آج ان سے خصوصی ملاقات کی۔ اس اہم ملاقات میں نورالحق قادری نے وزیراعظم کو علمائے کرام کی صدر مملکت سے ہونے والی میٹنگ کے حوالے سے بات چیت کی۔ اس موقع پر میڈیا سٹریٹجی کمیٹی کے اجلاس میں قومی اور سیاسی امور پر مشاورت بھی کی گئی۔
خیال رہے کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی رمضان المبارک کے دوران باجماعت نماز اور صلوة التراویح کے بارے میں ہفتے کو علمائے کرام سے مشاورت کریںگے۔ اس اہم اجلاس میں کورونا وائرس پر قابو پانے کیلئے موثر اقدامات پر مبنی حکمت عملی وضع کی جائے گی۔
صدر مملکت نے آج اس سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمان سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے نماز تراویح کے حوالے سے مشاورت جبکہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق، ساجد میر اور رانا تنویر کو بھی ٹیلی فون کیا۔ صدر عارف علوی کے زیر صدارت علمائے کرام کا مشاورتی اجلاس کل ایوان صدر میں ہوگا۔
وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری کا اس معاملے پر کہنا ہے کہ رمضان المبارک میں تراویح اور نماز جمعہ کے اجتماعات پر لائحہ طے کیا جائے گا جبکہ تمام صوبائی حکومتوں سے بھی تجاویز لی گئی ہیں۔ صدر مملکت کی ہدایات پر اتفاق رائے کیلئےمشاورت جاری ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیرِاعظم نے کہا تھا کہ وہ بہت جلد علمائے کرام سے ملاقات کریں گے تاکہ ان کی رہنمائی سے رمضان المبارک کے حوالے سے حکمت عملی تشکیل دی جا سکے۔
تفصیل کے مطابق وزیرِاعظم عمران خان کے زیر صدارت کورونا صورتحال سے متعلق اجلاس ہوا جس میں انھیں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کے آج کے اجلاس پر بریفنگ دی گئی۔
وزیرِاعظم کو کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا گیا جبکہ ٹریکنگ، ٹیسٹنگ اور قرنطینہ میں منتقل کرنے کے حوالے سے حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی۔ چئیرمین این ڈی ایم اے نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ حفاظتی سامان کی تیسری کھیپ کل صوبوں کو ارسال کر دی جائے گی۔
وزیراعظم عمران خان نے ہدایات دیں کہ ماہ رمضان کے پیش نظر حکمت عملی پر غور، کورونا وائرس سے متعلق درست ڈیٹا اور معلومات پر خصوصی توجہ دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ صحیح اعدادوشمار پر مبنی ڈیٹا کی بنیاد پر حکمت عملی اختیار کی جائے۔ اس امر کا تعین کیا جائے کہ آیا یہ کورونا کیس تھا یا کسی دیگر وجوہات کی بنیاد پر موت واقع ہوئی؟
انہوں نے اجلاس سے خطاب میں حکومتی حکمت عملی بیان کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے محدود کاروباری سرگرمیوں کی اجازت دی، ضروری ہے کہ ہر فرد اپنی ذمہ داری کا احساس کرے، جہاں تک ممکن ہو سکے سماجی فاصلہ کو یقینی بنایا جائے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جہاں زیادہ افراد جمع ہوں وہاں ماسک اور دیگر تدابیر اختیار کی جائیں۔ عوام کو احتیاطی تدابیر کے بارے میں ترغیب دی جائے۔ مفصل آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم ڈاکٹر، پیرا میڈکس اور دیگر میڈیکل سٹاف کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرتی ہے، جو اس وبا کے خلاف ہراول دستہ بن کر اپنی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ کورونا کے چیلنج سے نمٹنے کے لئے میڈیا کا کلیدی کردار ہے۔ میڈیا نے مثبت خبروں کے ساتھ غلط پراپیگنڈے کا بھی مقابلہ کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علمائے کرام کی رہنمائی سے ماہ رمضان کے حوالے سے حکمت عملی تشکیل دی جا سکے گی، اس سلسلے میں جلد ان سے ملاقات کروں گا۔
۔