الحمدللہ


تحریر ریاض بھٹی
اگر آپ کے پاس چند لاکھ روپے کیش یا کسی اور شکل میں موجود ہیں جنہیں آپ ایک دن کے نوٹس پر استعمال کرسکتے ہیں تو پھر سب سے پہلے الحمدللہ کہیں۔۔۔ الحمد للہ کہیں کیونکہ آپ کا تعلق سات ارب آبادی

کی دنیا کے پانچ فیصد امیر ترین طبقے سے ہے۔
اگر آپ کو پیاس لگے اور دس منٹ کے اندر اندر تازہ یا فریج کے پانی کا گلاس آپ کو مل سکتا ہے تو پھر سب سے پہلے الحمد للہ کہیں۔۔۔ الحمدللہ کہیں کیونکہ آپ کا تعلق دنیا کے اس بیس فیصد طبقے سے ہے جسے اللہ نے یہ سہولت دے رکھی ہے۔
اگر دسمبر کی یخ بستہ صبح سو کر اس طرح اٹھتے ہیں کہ آپ کے نیچے نرم بستر اور اوپر گرم لحاف تھی تو سب سے پہلے الحمدللہ کہیں۔۔۔ الحمدللہ کہیں کیونکہ آپ کا تعلق دنیا کے اس تیس فیصد طبقے سے ہے جسے یہ سہولت میسر ہے۔
اگر آپ اسی یخ بستہ صبح اپنے بستر سے نکل کر باتھ روم جاتے ہیں، نہانے کیلئے شاور کھولتے ہیں اور گرم پانی آپ کے جسم پر گرتا ہے جس سے آپ تروتازہ ہوجاتے ہیں تو سب سے پہلے الحمد للہ کہیں۔۔۔ الحمدللہ کہیں کیونکہ شام، فلسطین، کشمیر، افغانستان سے لے کر افریقہ کے بہت سے پسماندہ ممالک تک، کروڑوں لوگوں کو یہ سہولت میسر نہیں۔
اگر آپ کے بچے دن میں تین وقت کھانا کھاتے ہیں اور بھرے پیٹ کے ساتھ رات کو بستر پر چلے جاتے ہیں تو پھر سب سے پہلے الحمدللہ کہیں۔۔۔ الحمدللہ کہیں کیونکہ دنیا کی 80 فیصد آبادی کے بچوں کو تین وقت پیٹ بھر کر کھانا نصیب نہیں ہوتا۔
اگر آپ جب چاہیں اپنے ہاتھ پاو¿ں ہلا سکتے ہیں، بازو اور گھٹنے موڑ سکتے ہیں اور اپنے ہاتھ بغیر تکلیف کے گھٹنوں تک پہنچا سکتے ہیں تو سب سے پہلے الحمدللہ کہیں۔۔۔ الحمدللہ کہیں کیونکہ دنیا کی چالیس فیصد سے زائد آبادی ان میں سے کوئی ایک کام بغیر تکلیف کے نہیں کرسکتی۔
اگر آپ کے سامنے گھی سے تر بتر پراٹھے یا فرائیڈ چکن یا پیزا موجود ہے لیکن آپ اس وجہ سے نہیں کھاتے کہ کہیں آپ کا وزن نہ بڑھ جائے تو سب سے پہلے الحمدللہ کہیں۔۔۔ الحمد للہ کہیں کیونکہ آپ کا تعلق دنیا کے اس سات فیصد خوش نصیب طبقے سے ہے جسے اللہ نے یہ سب سہولیات دے رکھی ہیں اور وہ اپنی مرضی سے یہ نہیں کھاتے۔
۲
اگر آپ گھر سے اپنی سواری پر نکلتے ہیں تو سب سے پہلے الحمدللہ کہیں۔۔۔ الحمدللہ کہیں کیونکہ دنیا کی اسی فیصد سے زائد آبادی کو یہ سہولت میسر نہیں۔
اگر آپ بآسانی سانس لیتے ہوئے آکسیجن اندر لے جاسکتے ہیں اور کاربن ڈائی آکسائیڈ باہر پھینک سکتے ہیں تو سب سے پہلے الحمدللہ کہیں۔۔۔ الحمدللہ کہیں کیونکہ دنیا کی بیس فیصد سے زائد آبادی کو سانس کے مسائل کا سامنا ہے۔
اگر آپ یہ پیغام پڑھنے کے بعد غور و فکر میں مبتلا ہوتے ہیں اور اللہ تعالی کے ان گنت احسانات کو محسوس کرتے ہوئے اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں تو الحمد للہ کہیں۔۔۔ الحمدللہ کہیں کہ اس نے آپ کو اپنا شکر ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائی، ورنہ اس دنیا میں اربوں انسان ایسے بھی آئے جنہیں یہ توفیق نہ مل سکی اور وہ اسی حالت میں قبروں میں جا پہنچے۔
الحمد للہ کہیں۔۔۔ جب تکہ کہ آپ کی آخری سانس نہ آجائے۔۔۔ کیونکہ یہ زندگی اللہ تعالی کا ہم پر ایک احسان عظیم ہے اگر ہم اسے اللہ تعالی کی مرضی کے مطابق گزار لیں!!!!

About umair

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *